تاجک سفیر کی پاکستانی تاجروں کو 24 تا 27 اکتوبر کی نمائش میں شرکت کی دعوت
لاہور، 19 اگست 2024 – تاجکستان کے سفیر شریف زودا یوسف طور نے لاہور چیمبر کے دورہ میں صدر کاشف انور سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجر تاجکستان میں وول اور دیگر شعبہ جات میں سو فیصد ملکیت کے ساتھ کاروباری شروع کرسکتے ہیں۔ جو صنعتکار تاجکستان میں صنعت قائم کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے صنعتی مشینری پر کوئی ٹیکس یا کسٹم ڈیوٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس تاجکستان کو فرنیچر برآمد کرنے کی بہت بڑی صلاحیت ہے، جو دونوں ممالک کے لیے باہمی اقتصادی فوائد فراہم کر سکتی ہے۔چیئرپرسن چیف منسٹر ڈائریکٹوریٹ آف ایویلیوایشن، مانیٹرنگ، انسپکشن بریگیڈیئر (ر) بابر علاو ¿الدین، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین فریحہ یونس، عتیق الرحمن اور محمد عثمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔سفیر نے لاہور چیمبر کے وفد کو تاجکستان کا دورہ کرنے ،مارکیٹ کے مواقع کا جائزہ لینے اور 24 سے 27 اکتوبر 2024 تک تاجکستان میں منعقد ہونے والی بڑی تجارتی نمائش میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاجکستان پاکستان کے لیے دیگر وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کا اسٹریٹجک گیٹ وے ثابت ہو سکتا ہے جس سے تجارتی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔انہوں نے تاجکستان میں پاکستان پویلین کے قیام اور وہاں ایک نمائش کے انعقاد کی تجویز بھی دی۔ سفیر نے تاجکستان میں مختلف شعبوں بشمول فرنیچر اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز میں وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہترین تعلقا ت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ تاجکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید استحکام اختیار کریں گے۔ کاشف انور نے کہا کہ براہ راست فضائی، ریلوے اور سڑک کے روابط کو فروغ دے کر دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ CASA-1000پراجیکٹ کی جلد تکمیل سے تاجکستان پاکستان کو بجلی فراہم کرسکے گا جس سے پورے خطے میں خوشحالی کی لہر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک سیاحت سمیت دیگر شعبہ جات میں مشترکہ منصوبہ سازی کرسکتے ہیں۔ کاشف انور نے کہا کہ تاجکستان پاکستانی بندرگاہوں اور سی پیک سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلے، سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری کونسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
