لاہور، حکومت ہ پاکستان کے پیپر سیکٹر کے لیے باہمی مشاورت سے معاون پالیسیاں تشکیل دے تاکہ یہ شعبہ بھی معاشی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرسکے۔ پیپر سیکٹر تعلیم، اشاعت، پیکجنگ اور دیگر شعبوں کے لیے بہت اہم ہے مگر چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد اور سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے آل پاکستان پیپر مرچنٹس ایسوسی ایشن کے 200 رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق صدور میاں انجم نثار، محمد علی میاں اور دیگر رہنماو ¿ں نے بھی خطاب کیا۔لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے وفد کو یقین دلایا کہ لاہور چیمبر پیپر انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے گا۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ پیپر مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے خام مال پر درآمدی ڈیوٹی کو کم کرے، تاکہ مقامی صنعتوں کی پیداواری لاگت کم ہو جس کا فائدہ صنعتکاروں کے ساتھ صارفین کو بھی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپر سیکٹر پر سیلز ٹیکس میں بھی کمی لائی جائے۔ سابق صدر میاں انجم نثار اور محمد علی میاں نے بجلی اور دیگر یوٹیلٹیز کے نرخوں میں کمی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ پیپر انڈسٹری پر سے دباﺅ کم ہو۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پیپر انڈسٹری پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور تعلیم اور پیکجنگ جیسے اہم شعبوں کو سپورٹ کرتی ہے۔ اربوں روپے کی سالانہ آمدنی کے ساتھ، یہ صنعت 200,000 سے زائد افراد کو براہ راست روزگار فراہم کرتی ہے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے یقین دلایا کہ پیپر انڈسٹری کے مسائل کو حل کر کے اس کے ترقی کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، جو نہ صرف ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں مددگار ہوگا بلکہ مختلف شعبوں کی ضرورتوں کو بھی پورا کرے گا۔وفد نے لاہور چیمبر کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
